یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے
ملتی نہ اگر بھیک حضورؐ آپ کے در سے
اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے
بے دام ہی بِک جائیں گے دربارِ نبیؐ میں
اس طرح کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے
ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا
سرکارؐ اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے
وہ چاہیں بلا لیں جسے یہ ان کا کرم ہے
بے اِذن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے
خالِدؔ یہ تَصَدُّق ہے فقط نعت کا ورنہ
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے
شاعر: خالد محمود نقشبندی
No comments:
Post a Comment