کلام
مولا کی رحمتوں کا خزینہ نظر میں ہے
صلِّ عَلیٰ کہ شہرِ مدینہ نظر میں ہے
طوفاں نظر میں ہے نہ سفینہ نظر میں ہے
تیرا کرم ہی شاہِ مدینہ نظر میں ہے
اب بام و در ہیں شہرِ نبیؐ کے نگاہ میں
یثرب کا ایک ایک قرینہ نظر میں ہے
دیکھے کوئی حضورؐ کی بندہ نوازیاں
مجھ سا ذلیل، مجھ سا کمینہ نظر میں ہے
حُسنِ ازل فروغِ ابد دیکھتا ہوں میں
رنگینئ جمالِ مدینہ نظر میں ہے
یارب! نواز دولتِ سوزوگدازسے
بوذر کا دل،بلال کا سینہ نظر میں ہے
بنتِ رسولؐ! تیری غذا یاد ہے مجھے
نانِ شعیر و نانِ شبینہ نظر میں ہے
جس میں عرب کا مہرِ مبیں جلوہ گر ہوا
صدیوں کے بعد بھی وہ مہینہ نظر میں ہے
اب میری چشمِ شوق پہنچتی ہے عرش تک
معراج جانے والے کا زینہ نظر میں ہے
بندہ نواز! بندہ نوازی سے کام لے
بندہ نوازیوں کا قرینہ نظر میں ہے
دل کیا ہے؟ ایک مخزنِ اسرارِ مصطفےٰؐ
یہ گنجِ معرفت، یہ خزینہ نظر میں ہے
مظہرؔ تصوّرات کی دنیا ہے عطر بیز
محبُوبِؐ کِبریا کا پسینہ نظر میں ہے
شاعر: حافظ مظہرالدین مظہرؒ
No comments:
Post a Comment