Hum Suye Hashr Chalein Ge Lyrics - Urdu

 

 

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

قافلہ ہوگا رواں قافلہ سالار کے ساتھ


مدحت خواجہ دیں مدحت سرکارؐ کے ساتھ

زندگی گزری ہے کیفیت سرشار کے ساتھ


میں بھی وابستہ ہوں سرکارؐ کے دربار کے ساتھ

خاک کا ذرہ بھی ہے عالم انوار کے ساتھ


رہ گئے منزل سدرہ پہ پہنچ کر جبریلؑ

چل نہیں سکتا فرشتہ تیری رفتار کے ساتھ


بخت بیدار ہے یاور ہے مقدر اس کا

جس نے دیکھا ہے انہیں دیدۂ بیدار کے ساتھ


یہ تو طیبہ کی محبت کا اثر ہے ورنہ

کون روتا ہے لپٹ کر درو دیوار کے ساتھ


مل ہی جائے گا کوئی خوان کرم کا ٹکڑا

ہے تعلق جو سگان در سرکارؐ کے ساتھ


اے خدا دی ہے اگر نعت نبیؐ کی توفیق

حسن کردار بھی دے لذت گفتار کے ساتھ


جب کھلے حشر میں گیسوئے شفاعت ان کے

ہم سے عاصی بھی نظر آئیں گے ابرار کے ساتھ


میں یہ کہتا ہوں کہ تھا انؐ کی نظر کا اعجاز

لوگ کہتے ہیں کہ دیں پھیلا ہے تلوار کے ساتھ


ایسا حج زحمت بےجا کے سوا کچھ بھی نہیں

عشق محکم نہ ہو گر احمدؐ مختار کے ساتھ


شہر یثرب کا مسافر نہیں رہ میں تنہا

کارواں شوق کا ہے طالب دیدار کے ساتھ


گر مدینے کا تصور ہو تو ظلمت کیسی

ربط مضبوط رہے عالم انوار کے ساتھ


یہ نہ ہوتا تو نہ بچ سکتے تجلی سے کلیمؑ

نور حضرتؐ کا بھی تھا طور کےانوار کے ساتھ


انؐ کے جلوؤں نے کیا کون ومکاں کو روشن

حسن یوسفؑ کا رہا مصر کے بازار کے ساتھ


پل سے مجھ سابھی گنہگار گزر جائے گا

ہوگی سرکارؐ کی رحمت جو گنہگار کے ساتھ


رات دن بھیج سلام انؐ پہ ملائک کی طرح

پڑھ درود انؐ پہ غلامان وفادار کے ساتھ


دیکھ اے معترض نعت رسولؐ عربی

قرب حساں کو ملا تھا انہی اشعار کے ساتھ


سب عطائیں ہیں خدا کی میرے مولاؐ کے طفیل

ورنہ یہ لطف و کرم مجھ سے گنہگار کے ساتھ


ہم بھی مظہرؔ سے سنیں گے کوئی نعت رنگیں

گر ملاقات ہوئی شاعر دربار کے ساتھ


شاعر: حافظ مظہر الدین مظہررحمتہ اللہ علیہ

Lajpal Nabi Mere Dardan Di Dawa Dena Lyrics - Punjabi

 

 

لجپال نبیؐ میرے درداں دی دوا دینا

جَد وقتِ نزع آوے دامن دی ہوا دینا


مَر چلّیاں ہاں رو رو کے، وچّ ہجر دے محبوبا

بے چین نگاہواں نُوں دیدار کرا دینا


دل روندا اے جاندے نے جد لوک مدینے نُوں

ہُن سانوں وی یا آقاؐ دربار وکھا دینا


سرکارؐ دی محفل وچ جھولی ہاں وچھا بیٹھے

لَج رکھ لَویں لجپالا،خالی ناں اٹھا دینا


خیرات عطا کرنا سرکارؐ دی مرضی اے

میرا تے سی کم اَیناں جھولی نُوں وچھا دینا


صائم دی تمنّا اے رہواں آکے مدینے وچ

خواہ طیبہ دے کُتیاں دے پیراں چ بٹھا دینا


شاعر: صائم چشتی

Taiba Ki Hai Yad Ayi Lyrics - Urdu

 

 

طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو

محبوب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو


مشکل ہو اگر میرا طیبہ میں ابھی جانا

تم بادِ صبا میری آہوں کو تو جانے دو


میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا

یادوں کو شہا اپنی، خوابوں میں تو آنے دو


اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے مت دینا

آقاؐ کے لئے مجھ کو کچھ ہار بنانے دو


جو چاہو سزا دینا محبوب کے دربانو

اِک بار تو جالی کو سینے سے لگانے دو


محبوب کے قابل یہ الفاظ کہاں صائم

اشکوں کی زباں سے اب اِک نعت سنانے دو


شاعر: صائم چشتی

Tu Shahe Khuban Tu Jan e Jana Lyrics - Urdu

 

 نعت شریف


تُو شاہِ خوباں تُؤ جانِ جاناں، ہے چہرہ اُمّ الکتاب تیرا

نہ بن سکی نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا


تُو سب سے اوّل تُو سب سے آخر،مِلا ہے حُسنِ دوام تجھ کو

ہے عمر لاکھوں برس کی تیری ،مگر ہے تازہ شباب تیرا


ہے کتنا خلقِ عظیم تیرا ،ہے کتنالطفِ عمیم تیرا

ہُوا نہ جاں کے بھی دشمنوں پر ،شہِ دوعالم عتاب تیرا


ہو مُشک و عنبر یا بُوئے جنت، نظر میں اُس کی ہیں بے حقیقت

مِلا ہے جس کو مَلا ہے جس نے،پسینہ رشکِ گلاب تیرا


میں تیرے حُسنِ بیاں پہ صدقے ،میں تیری میٹھی زباں پہ صدقے

برنگِ خوشبو دلوں میں اُترا ،ہےکتنا دلکش خطاب تیرا


خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ،ہیں تجھ پہ ستّر ہزار پردے

جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں، جو اِک بھی اُٹھتا حجاب تیرا


ہے تُو بھی صائم عجیب انساں ،جو روزِ محشر سے ہے ہراساں

ارے تُو جن کی ہے نعت پڑھتا،وہی تو لیں گے حساب تیرا


شاعر: صائم چشتی

Har Dil Ki Tasalli Bhi Hai, Har Gham Ki Dawa Bhi Lyrics

 

 ہر دل کی تسلی بھی ہے ہر غم کی دوا بھی
کیا چیز ہے مولا تیری خاکِ کفِ پا بھی


تم سا کوئی اے ختمِ رُسُل اور ہوا بھی
مقصودِ خدائی بھی ہو محبوبِ خدا بھی


ہونے کو تو ہوگی دلِ مضطر کی دوا بھی
اکسیر ہے لیکن تیرے دامن کی ہوا بھی


میں تم سے وہ کہتا ہُوں جو کہنا ہے خدا سے
جب تم میری سُن لو گے تو سُن لے گا خدا بھی


اُس موت پہ اک میں نہیں سو جان تصدُّق
جس موت کے ساتھ آئے مدینے کی ہوا بھی


اے ابر کرم دھوئیں گے اب کیا میرے آنسو

دھبّہ کوئی اب دامنِ عصیاں میں رہا بھی


چھا جائے گھٹا تو پئیں ہم یوں نہیں پیتے

پیتے ہیں تو چھا جاتی ہےرحمت کی گھٹا بھی


شاعر: منور بدایونی