طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
محبوب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو
مشکل ہو اگر میرا طیبہ میں ابھی جانا
تم بادِ صبا میری آہوں کو تو جانے دو
میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا
یادوں کو شہا اپنی، خوابوں میں تو آنے دو
اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے مت دینا
آقاؐ کے لئے مجھ کو کچھ ہار بنانے دو
جو چاہو سزا دینا محبوب کے دربانو
اِک بار تو جالی کو سینے سے لگانے دو
محبوب کے قابل یہ الفاظ کہاں صائم
اشکوں کی زباں سے اب اِک نعت سنانے دو
شاعر: صائم چشتی
No comments:
Post a Comment