روک لیتی ہے آپؐ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
یہ کرم ہے حضورؐ کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں
اپنی اوقات صرف اتنی ہے کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے
کل بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے ہیں
وہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی
آؤ بازارِ مصطفی ؐکو چلیں کھوٹے سِکے وہیں پہ چلتے ہیں
اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا
ہم نے خود کو گرالیا ہے وہاں گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں
شاعر: خالد محمود نقشبندی
No comments:
Post a Comment