خودکو دیکھا تو تیرا جُود و کرم یاد آیا
تجھ کو دیکھا تو مصوّر کا قلم یاد آیا
صبح پُھوٹی تو تیرے رُخ کی ضیا یاد آئی
چاند نکلا تو تیرا نقشِ قدم یاد آیا
کعبہ دیکھا تو تیری بُت شکَنی یاد آئی
خُلد دیکھی تو تیرا صحنِ حرم یاد آیا
ہم نے اعدا کے مظالم کا گِلہ چھوڑ دیا
ذات پر تیری جو اپنوں کا ستم یاد آیا
روشنی تَیر گئی حدِنظر تک اعظمؔ
جب بھی وہ ماہِ عرب،مہرِعجم یاد آیا
شاعر: اعظم چشتی
No comments:
Post a Comment