روشنی سب کے گھر ہو گئی
بارہویں کی سحر ہوگئی
ابھی جبریل اُترے بھی نہ تھےکعبے کے ممبر سے
کہ ایسے میں صدا آئی یہ عبداللہ کے گھر سے
بارہویں کی سحر ہوگئی
کہیں معصوم ننھی بچیاں تھیں دف بجاتی تھیں،رسولِ پاکؐ کی عظمت کے گُن سب مل کے گاتی تھیں
زباں پر اشراق البدرُو عَلَینا کی صدائیں تھیں، دلوں میں مَا دَعَالِلہِّ دَاعِی کی دعائیں تھیں
کہ ہم ہیں بچیاں نجار کے اعلی گھرانے کی، خوشی ہے آمنہ کے لعل کے تشریف لانے کی
بارہویں کی سحر ہوگئی
نور ازلی چمکیا غائب انھیرا ہوگیا
کملی والا آگیا تھاں تھاں سویرا ہوگیا
زندگانی امر ہو گئی
بارہویں کی سحر ہو گئی
میرا دل بھی حِرا ہو گیا
آپؐ کی جب نظر ہو گئی
ہم جو تڑپے ادھر تو وہاں
مصطفی کو خبر ہو گئی
سب کا قبلہ اُدھر ہو گیا
تیری خواہش جدھر ہو گئی
بِینی الف حبیب میرے دی میم مروڑیاں زلفاں
اُدھر پھر گیاکعبہ جدھر یار نے موڑیاں زلفاں
تیری خواہش جدھر ہو گئی
No comments:
Post a Comment