نگاہِ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں
لیے ہوئے تو دلِ بے قرار ہم بھی ہیں
ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھنا
تیرے فقیروں میں اے شہریار ہم بھی ہیں
اِدھر بھی تَوسَنِ اقدس کےدو قدم جلوے
تمہاری راہ میں مُشتِ غُبار ہم بھی ہیں
کھلا دو غنچۂ دل صدقہ بادِ دامن کا
امیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں
تمہاری ایک نگاہ ِ کرم میں سب کچھ ہے
پڑے ہوئےتو سرِ راہ گزار ہم بھی ہیں
جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاکِ حضورؐ
تو پھر کہیں گےکہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں
یہ کس شہنشہِ والا کا صدقہ بٹتا ہے
کہ خُسروؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں
ہماری بگڑی بنی اُن کے اختیار میں ہے
سپرد انہیں کے ہیں سب کاروبار ہم بھی ہیں
حسنؔ ہے جن کی سخاوت کی دُھوم عالم میں
انہیں کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار ہم بھی ہیں
شاعر: حضرت علامہ مولانا حسن رضا خانؒ
No comments:
Post a Comment