تیری شان سب سے جدا غوثِ اعظم
نہ پہنچے تجھے اولیاء غوثِ اعظم
جمالِ رسولِ خدا غوثِ اعظم
جلالِ علی مرتضیٰ غوثِ اعظم
مزاجِ حسین ابنِ زہرا کے وارث
شبیہِ مجتبیٰ غوثِ اعظم
اجابت بڑھے پیشوائی کو آگے
اُٹھائیں جو دستِ دعا غوثِ اعظم
نہ کیوں حل ہوں مشکل سے مشکل مسائل
کہ ہیں ابنِ مشکل کُشا غوثِ اعظم
رسولوں کے انداز نبیوں کے تیور
ودیعت ہوئے تجھ کو یا غوثِ اعظم
زمانے کا ہر پیر زیرِ قدم ہے
ہیں ایسے جگت پیشوا غوثِ اعظم
پہنچتی ہے پھر کیسے نصرت خدا کی
ذرا کہہ کے تو دیکھ یا غوثِ اعظم
نہیں ہے کوئی اور سارے جہاں میں
میرا پیر تیرے سوا غوثِ اعظم
ذرا جلوۂ مصطفی میں بھی دیکھوں
ذرا صورت اپنی دکھا غوثِ اعظم
تیرا دَور افسوس پایا نہ میں نے
کبھی خواب ہی میں تُو آ غوثِ اعظم
نہ اُٹھیں ہیں خالی نہ اُٹھیں گے خالی
تیرے در سے تیرے گدا غوثِ اعظم
عنایت سے بھر دیجئے میری جھولی
کرم کیجئے آج یا غوثِ اعظم
مصائب کے طوفاں سے ٹکرا رہا ہوں
میں لے کر تیرا آسرا غوثِ اعظم
ہوا ہے نہ ہوگانہ ہے اس جہاں میں
کوئی اور تیرے سوا غوثِ اعظم
کجا یک گدا و کجا شاہِ جیلاںؒ
کجا یک فقیر و کجا غوثِ اعظم
سناؤں نہ کیوں ان کوافسانۂ دل
کہ ہیں میرے درد آشنا غوثِ اعظم
اگر ان سے لو درسِ توحید تم بھی
تو کردیں اُسے کیا سے کیا غوثِ اعظم
دُرستی عقائد کی کرلُوں یہاں پر
کہ ہیں قبلۂ حق نما غوثِ اعظم
نصیرؔ آج آیا ہے بن کر سوالی
اِسے بھی ملے بھیک یا غوثِ اعظم
شاعر: پیر سید نصیرالدین نصیرؒ
No comments:
Post a Comment