کلام
ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں
ہم تیرے در کی اُٹھاتے ہیں قسم تیرے ہیں
چوم کر جن کو ملے کیف و سرور و مستی
کیسے تاثیر رسا نقشِ قدم تیرے ہیں
غمِ دنیا تھا کبھی پہلے نہ اب ہوگا کبھی
شکرِعزت کہ میرے سینے میں غم تیرے ہیں
ہوں ابوبکر ؓ و عمرؓ یا کہ ہوں عثمانؓ و علیؓ
سب ہی تابندہ یہ اصحابِ حشم تیرے ہیں
خوف کیا پیاس کی شدت کا بروزِ محشر
ہم کہ پروُردہ وآسودۂ یم تیرے ہیں
تُو گدایانِ محمد ؐ کا گدا ہے ارسلؔ
بس اسی واسطےدنیا میں بھرم تیرے ہیں
شاعر: ارسلان احمد ارسل
No comments:
Post a Comment