جو گزری ہے وہ کس کس کو بتائیں یارسول اللہ
کسے حالِ دلِ مضطر سنائیں یارسول اللہ
میرے آنسو بھی لے جائیں میری آنکھیں بھی لے جائیں
مدینے کی طرف جاتی ہوائیں یا رسول اللہ
یہ حسرت ہے کہ تصویرِ ادب بن کر مواجہہ میں
چراغِ دیدہ ء پرنم جلائیں یارسول اللہ
مدینے میں کھڑا ہے ایک مجرم ہتھکڑی پہنے
اسے بھی عمر بھر کی ہوں سزائیں یارسول اللہ
پڑے ہوں رکھ کے زنجیرِ غلامی آپؐ کے در پر
سجائی ہیں لبوں پر التجائیں یارسول اللہ
ادب کی اوڑھنی لے کر درِ اقدس پہ آ جائیں
کہاں جنگل میں بھٹکیں گی صدائیں یارسول اللہ
سُوئے افلاک اڑنے سے ذرا پہلے مواجہہ پر
دُرودِ پاک پڑھتی ہیں دعائیں یارسول اللہ
نہیں پانی کا قطرہ آب خوروں میں کوئی باقی
کرم کی بھیج دیں کالی گھٹائیں یارسول اللہ
بدن پر ان گنت زخموں کے اب تک ہیں نشاں باقی
انہیں دامانِ رحمت میں چھپائیں یارسول اللہ
کھڑی رہتی ہیں اپنے گھر کے دروازوں میں پہروں تک
کدھر جائیں جواں بیٹوں کی مائیں یارسول اللہ
تصور میں جوارِ گنبدِ خضرا میں سب بچے
گھرونے آرزوؤں کے بنائیں یارسول اللہ
کنیزیں اپنے اشکوں کی زباں میں عرض کرتی ہیں
ہمیں بھی اپنی چوکھٹ پر بلائیں یارسول اللہ
رَعُونَت کے جھروکے میں کھڑی ہیں تان کر سینہ
ابھی تک ان گنت جھوٹی انائیں یارسول اللہ
اتاریں پیرہن جرمِ ضعیفی کا غلام آخر
تماشہ کیا زمانے کو دکھائیں یارسول اللہ
دوہائی دے رہی ہیں آپؐ کے اسمِ گرامی کی
کئی صدیوں سے زخمی فاختائیں یارسول اللہ
غلاموں کے مقدر میں سکونِ دل کی دولت میں
صفِ ماتم اندھیرے بھی بچھائیں یارسول اللہ
نکل کر قبرِ انور سے دِلاسا دیں غلاموں کو
سجی ہیں ہر قدم پر کربلائیں یارسول اللہ
ایازِ بے نوا کی التجا ہے اپنے بردے کو
بڑی شفقت سے سینے سے لگائیں یارسول اللہ
شاعر: ریاض حسین چوہدری رحمتہ اللہ علیہ
No comments:
Post a Comment