صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی،میرا سُن کے دل شاد ہوتا رہے گا
خدا رکھے آباد اہلِ نظر کو، محمدؐ کا میلاد ہوتا رہے گا
محمدؐ دیا حق نے اسمِ گرامی،ہمیں جاں سے پیارا ہے یہ نامِ نامی
وسیلۂ رومیؒ وظیفۂ جامیؒ، یہی نام ہے یاد ہوتا رہے گا
سکونِ دل وجاں خیالِ نبیؐ ہے،نگاہوں کا مرکز جمالِ نبیؐ ہے
جسے آرزوئے وصالِ نبیؐ ہے،وہ دل غم سے آزاد ہوتا رہے گا
گُلوں کا تبسّم رُخِ والضحےٰ سے،وجودِ گلستاں دمِ مصطفی سے
وہ گلشن نہیں ہے جہاں وہ نہیں ہے،وہ خالی ہے برباد ہوتا رہے گا
گدا ہے جو شاہِ اُمم کی گلی کا،اُسے کوئی طعنہ نہ دے مفلسی کا
وہ اُجڑا نہیں ہے کرم ہے سخی کا،حقیقت میں آباد ہوتا رہے گا
نوائے ظہوری ثنائے نبیؐ ہے،میرا دین و ایمان رضائے نبیؐ ہے
جو محرومِ لطف و عطائے نبیؐ ہے،وہ ناکام و ناشاد ہوتا رہے گا
شاعر: محمد علی ظہوریؔ
No comments:
Post a Comment