سب سے پہلے مَشِیَّت کے انوار سےنقشِ روحِ محمدؐ بنایا گیا
پھر اسی نقش سے لے کے کچھ روشنی بزم کون و مکاں کو سجایا گیا
وہ چراغِ محبت جو روزِ ازل خلوتِ لامکاں میں جلایا گیا
نور سے اُس کےآخر جہاں تھا جہاں ذرے ذرے کا دل جگمگایا گیا
وہ محمدؐ بھی احمدؐ بھی محمودؐ بھی حُسنِ مطلق کا شاہد بھی مشہودبھی
علم وحکمت میں وہ غیرمحدود بھی ظاہراََ اُمیّوں میں اٹھایا گیا
اُس کے افکار میں جاں فزا روشنی اُس کی گفتار میں دلنشیں نغمگی
اُس کے کردار میں ہے وہ پاکیزگی جس کو مقصودِ فطرت بنایا گیا
حشر کا غم مجھے کس لئے ہو کرمؔ میرا آقا ہے وہ میرا مولا ہے وہ
جس کے دامن میں جنت بسائی گئی جس کے ہاتھوں سے کوثر لُٹایا گیا
شاعر: پروفیسر کرم حیدریؔ