نعمتیں بانٹتا جس سَمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشِیِ رحمت کا قلم دان گیا
لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ میرے آقا تیرے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی
ہائے وہ دل جو تیرے در سے پُر اَرمان گیا
دل ہے وہ دل جو تیری یاد سے معمور رہا
سر ہے وہ سر جو تیرے قدموں پہ قربان گیا
انھیں جانا انھیں مانانہ رکھا غیر سے کام
لِلّہِ الحمدمیں دنیا سے مسلمان گیا
اور تم پر میرے آقا کی عنایت نہ سہی
نَجدیو!کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ اُن سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اُف رے منکِر یہ بڑھا جوشِ تَعَصُّب آخر
بِھیڑمیں ہاتھ سے کمبخت کے ایمان گیا
جان و دل حوش و خِرَد سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضاؔ سارا تو سامان گیا
شاعر: امام احمد رضا خان بریلویؒ
No comments:
Post a Comment